انسانی حقوق کی ایک موقر بین الاقوامی تنظیم 'ایمنسٹی انٹرنیشنل' نے کہا ہے کہ اگست میں چار بلند سول عمارتوں کو "دانستہ اور براہ راست" تباہ کر کے اسرائیل جنگی جرائم کا مرتکب ہوا۔
اپنی ایک تازہ رپورٹ میں تنظیم کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج نے حماس کے ساتھ 50 روزہ جنگ کے دوران شہری زندگی اور املاک کو کم سے کم نقصان پہنچائے جانے سے متعلق مناسب احتیاطی تدابیر نہیں اپنائیں، جو کہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے الزام عائد کیا کہ بمباری کی وجہ سے غزہ کے درجنوں شہری زخمی ہوئے اور دیگر سینکڑوں اپنے گھروں اور کاروباری مراکز سے محروم ہوئے۔
تنظیم کے مطابق تل ابیب نے اس رپورٹ میں عائد کیے گئے الزامات پر اپنا ردعمل
دینے کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا۔
اسرائیل پہلے کہہ چکا ہے کہ حماس عسکری کارروائیوں اور حملوں کے لیے شہری املاک کو استعمال کرتا ہے۔
تنظیم اسرائیل پر پہلے بھی ضرورت سے زیادہ طاقت استعمال کرنے کا الزام عائد کر چکی ہے۔ نومبر میں جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل نے موسم گرما میں غزہ کی پٹی میں "رہائشی گھروں پر غیر معمولی تعداد میں حملے کیے"، جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں ہلاکتیں اور تباہی ہوئی۔
حماس کی طرف سے اسرائیلی علاقوں میں راکٹ داغے جانے سے شروع ہونے والی اس لڑائی میں کم ازکم 2100 سے زائد فلسطینی ہلاک ہوئے جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔ اسرائیل کے ہاں 67 فوجی اور چھ عام شہری مارے گئے۔ فریقین میں اگست میں جنگ بندی کا معاہدہ ہوا۔